(ایجنسیز)
جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن ، ڈاکٹر س ایسو سی ایشن کشمیر ، جمعیتہ اہلحدیث اور کاروان اسلامی نے گریٹر نوئیڈا یونیورسٹی یوپی میں تین کشمیر ی طلباء کی شرپسند عناصر کے ہاتھوں پٹائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیاہے ۔یہاں جاری ایک بیان میں بار ایسو سی ایشن نے کہاہے کہ پہلے میرٹھ یونیورسٹی سے 67کشمیری طلباء کونکالاجانا اور اب نوئیڈا یونیورسٹی میں تین طلباء کی پٹائی کشمیری طلباء کیلئے یہ واضح پیغام ہے کہ وہ بھارت کی کشمیر میں جارحیت کوقبول کریں ۔بار نے کہاکہ اس طرح کے اقدامات ناقابل برداشت اور قابل مذمت ہیں ۔بار کاکہناہے کہ حکام طلباء کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اورانہیں نہ ہی ماضی میں انصاف ملا اور نہ ہی مستقبل میں بھی کوئی امید ہے ۔بار آسام میں دو درجن سے زائد مسلمانوں کی ہلاکت کی بھی مذمت کی ہے ۔اس کے علاوہ بار نے وادی میں نوجوانوں،معذورین اورگرفتاریوں سے بچنے کی خاطر روپوش ہوئے نوجوانوں کے معمر والدین سمیت سینکڑوں افراد کی گرفتاریوں اور حراست کی مذمت کی ہے ۔بار ایسو سی ایشن نے سات مئی کو ہونے والے انتخابی مرحلے میں مکمل بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے لوگوں سے کہاہے کہ وہ بھارتی حاکموں کو بھرپور جواب دیں ۔وہیں ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے نوئیڈا میں کشمیری طلباء کی پٹائی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر ی طلباء کے ساتھ یہ رویہ ناقابل برداشت اور شرمناک ہے ۔ انہوںنے کہاہے کہ اسی طرح کے اقدام کے طور پر میرٹھ یونیورسٹی نے بھی پاکستان کی جیت پر طلباء کو یونیورسٹی سے باہر نکال دیا۔انہوںنے کہاکہ ہندوستان کشمیری طلباء کو بیرون ریاست تعلیم کیلئے بھیج رہاہے اور بدلے میں ان کے جذبات کو ہلا ک کرنے کا مطالبہ کررہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان کو کشمیریوں کے جذبات کو سمجھناچاہئے اوراس طرح کی کارروائیوں سے یہ ظاہرہوتاہے کہ کشمیری ہندوستان میں محفوظ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستانیوں کو اپنی ذہنیت کو
تبدیل کرناچاہئے اور کشمیر مسئلے کے تاریخی حقائق کو تسلیم کرناچاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان کو کشمیریوںکو انکے حقوق دینے چاہئیں جو خود اسی کے مفاد میں ہے ۔طلباء کی پٹائی پر جمعیتہ اہل حدیث جموں کشمیر نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی ہے ۔ یہاں جاری ایک بیان میں تنظیم کے ترجمان نے واقعہ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ جس بے ہنگم انداز میں ہندوستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں کشمیری طلباء و طالبات کاقافیہ حیات مختلف بہانے تراش کرتنگ کیاجارہاہے وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ حکمران اس بارے میں زبانی جمع خر چ کی بجائے کچھ مثبت اور تعمیری اقدامات اٹھائیں تاکہ کشمیری طلباء اور تاجروں کی زندگی ، تعلیم اور معیشت کو درپیش ان خطرات کاسدباب کیاجاسکے ۔ ترجمان نے کہاکہ اس سے قبل ماضی میں بھی ایسے واقعات وقوع پذیرہوچکے ہیں اورحکمرانوں کاکشمیریوں کے تئیں رول معاندانہ رہاہے ۔ ترجمان نے کہاکہ بیرون ریاست کشمیری طلباء کی حفاظت حکمرانوں کا فرض ہے ۔ انہوںنے وادی کے طول وعرض میں جوانوںکے خلاف جاری کریک ڈائون اور نوجوانوں پر پی ایس سے کے اطلاق کی بھی مذمت کی ہے ۔کاروان اسلامی کے امیر غلام رسول حامی نے نوئیڈا میں تعلیم حاصل کر رہے لڑکوں کو ہندو انتہا پسند وں کی طرف سے نشانہ بنانے پر افسوس کا اظہار کیا ہی۔ انہوںنے کہاکہ ہر واقع کے بعد جب کشمیری طالب علموں کو بیرونی ریاستوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو حزب اقتدار اور حزب اختلاف سیاسی روٹیاں سیکنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب نوئیڈامیں کشمیری طالب علموں کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا بلکہ اس سے پہلے بھی سینکڑوں مثالیں ایسی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھارت سرکار پوری دنیا میں خود کو سیکولر اور جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ پیش کر رہی ہے وہی پر ایسے واقعات اُن لیڈروں کے بیانوں پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں کیونکہ سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے خلاف جس طرح سے زہر افشائی کی جاتی ہے وہ قابل افسوس ہے اور قابل مذمت بھی۔